Wednesday 3 August 2011

معجزہ ئ جنس




جب سراندیپ کے جزیرے پر
جسم آدم میں لمسِ حوا کے
خواب ہیجان بن کے لہرائے
کوہ جودی پہ جسمِ حوا میں 
جانے کس پُر جمال جذبے نے
کوئی مثبت سی آنچ سلگائی
وصل کی بے پنہ کشش جاگی
سارے عالم میں جسم کی خوشبو
بے کراں تیزیوں سے ہم آغوش
 ایسے پھیلی کہ پھیلتی ہی گئی
اپنی خوشبو کے ہی تعاقب میں
 ایک دوجے کی سمت بڑھتے گئے
اور کتنے ہزار کوسوں کی
وہ مسافت کی دوریاں گھٹ کر
چند لمحوں کے راہ میں بدلیں
یعنی اعجازِ جنس کے صدقے
زندگانی وجود میں آئی
اور خدائی شہود میں آئی

No comments:

Post a Comment